6 اگست، 2021، 11:15 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84428738
T T
0 Persons
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مندوب نے صہیونی ریاست کو خبر دار کیا

نیویارک، ارنا- اقوام متحدہ میں تعینات ایران کی نائب مستقل مندوب اور خاتون سفیر نے صہیونی ریاست کو ہر کسی طرح کی مہم جوئی اور غلط حساب کتاب پر وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قومی مفادات اور سرزمین کے دفاع کیلئے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا۔

ان خیالات کا اظہار "زاہرا ارشادی" نے آج بروز جمعے کو بحیرہ عمان میں "مرسر اسٹریٹ" بحری جہاز کے حادثے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے صہیونی ریاست کیجانب سے ایران کو دھمکی دینے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ صہیونی ریاست ایک ایسا وقت خطے کے ممالک کیخلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دے رہی ہے جب وہ خطے میں سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے خطر ہ، عدم استحکام اور عدم تحفظ کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

ارشادی نے مرسر اسٹریٹ جہاز کے حادثے سے متعلق مسخ شدہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان لوگوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں جنہوں نے اس المناک حادثے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے فورا بعد صہیونی ریاست کے حکام نے ایران کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا؛ یہ صہیونی ریاست کا معمول رویہ ہے جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو اس ریاست کے جرائم اور خطے میں اس کی غیر انسانی کارروائیوں سے ہٹانا ہے۔

ارشادی نے کہا کہ وہ دوسروں پر غلط کام کرنے کا الزام لگاتے ہیں اور مشرق وسطیٰ کے تقریبا تمام واقعات کے بعد اسرائیل ایران پر الزام لگاتا ہے اور یہ کام حادثے کے فورا بعد اور بغیر ثبوت سے کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبر، جھوٹ اور دھوکہ دہی اسرائیلی حکومت کے ہتھیاروں کا حصہ ہے اور مرسر اسٹریٹ واقعے میں اسرائیلی تنازع کا مقصد، تجارتی جہاز رانی کیخلاف اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کو چھپانا ہے۔

ارشادی نے کہا کہ اس ریاست نے دو سال سے بھی کم عرصے میں خطے کے سمندروں میں 10 سے زیادہ تجارتی جہازوں پر حملہ کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سینئر سفارت کار نے نوٹ کیا کہ 17 جنوری 2021 کو شام کے وزیر اعظم نے کہا کہ شام جاتے ہوئے سات ٹینکروں پر حملہ کیا گیا؛ یہ واقعات، جو ناجائز صہیونی ریاست کی وجہ سے ہوئے تھے، شام میں ایندھن کی شدید قلت کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا کہ 11 مارچ 2021 کو مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی کہ صہیونی ریاست نے شام کے لیے کم از کم 10 سے زائد بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جن میں سے بیشتر آئل ٹینکر تھے۔

خاتون ایرانی سفیر نے کہا کہ 23 اپریل 2021 کو شام کے ساحل پر ایک ڈرون نے ایک ٹینکر پر حملہ کیا۔ اس حملے میں عملے کے دو ارکان سمیت تین شامی ہلاک ہو گئے تھے اور اسرائیل دوبارہ اس حملے کا ذمہ دار تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ صہیونی ریاست کی مہم جوئی اور خطے کے سمندروں میں عدم استحکام پھیلانے کی سرگرمیوں کی چند مثالیں ہیں۔

ارشادی نے کہا کہ  اس طرح کی دہشت گردانہ اور غیر قانونی کارروائیاں سمندری سلامتی کو شدید خطرے کا سامنا کرتے ہوئے جہاز رانی کی آزادی میں خلل ڈالتی ہیں اور توانائی کی حفاظت کو خطرے میں ڈال دیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  صہیونی فوج خطے کے ممالک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کیخلاف اپنی منظم اور مسلسل جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ غیر قانونی اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں؛ جس کی تازہ مثال لبنان پر حالیہ فضائی حملے ہیں۔

ارشادی نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یہ بھی ثابت کرنا چاہیے کہ وہ ناجائز صہیونی ریاست کی طرف سے دھوکے اور من گھڑت خبروں کے جال میں نہیں پڑتی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں تعنیات خاتون ایرانی سفیر نے اس سے پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کے نام میں ایک پیغام میں خلیج فارس میں فرضی سمندری حادثات پر وارننگ دیتے ہوئے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ارشادی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کے نام میں ایک خط میں ایران کیخلاف تین ممالک بشمول برطانیہ، رومانیہ اور لائبیریا کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کا مسترد کردیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ وہ یہ خط لائبیریا، رومانیہ اور برطانیہ کے نمائندوں کے 3 اگست 2021 کے خط کے رد عمل میں لکھ رہی ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ خط کے مصنفین نے اپنے دعووں کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مبہم الفاظ جیسے "انتہائی ممکن"، "ابتدائی جانچ"، "ایک اور کئی یو اے وی" جن سے غیر یقینی صورتحال ظاہر ہوتی ہے، کا سہارا لیتے ہوئے مبہم الفظ جیسے "بین الاقوامی شراکت داروں" کا استعال کرتے ہوئے ایران کیخلاف مرسر اسٹریٹ جہاز پر حملے کا الزام لگانے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بے بنیاد دعوی -پہلے صہیونی ریاست کیجانب سے حملے کے فورابعد اور واضح سیاسی محرکات کے ساتھ کیا گیا - حقیقت میں غلط، سیاسی اور اخلاقی طور پر غیر ذمہ دارانہ ہے، جس کا سختی سے پر مسترد کیا گیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ  اسلامی جمہوریہ ایران، بحیرہ کیسپین ، خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں اپنے طویل ساحلوں اور بندرگاہوں کی متعدد سہولیات کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط جہاز بیڑے رکھتا ہے لہذا اس کا میری ٹائم سیکورٹی اور نیوی گیشن کی آزادی کے لیے ایک اہم فائدہ ہے، اور یہ ان کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس دیرینہ مقصد اور پالیسی کے مطابق اور متعلقہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل میں ایران نے میری ٹائم سیکیورٹی اور جہاز رانی کی آزادی کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

خط کے ایک اور حصے میں انہوں نے خلیج فارس میں فرضی سمندری حادثات پر وارننگ دیتے ہوئے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

نیز اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عوام کے مکمل تحفظ، اس کی خودمختاری کے دفاع اور اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی ضروری اقدامات سے دریغ نہیں کرے گا۔

اقوام متحدہ میں ایران کی سفیر اور نائب نمائندے نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ سے کہا ہے کہ وہ خط کو سلامتی کونسل کی دستاویز کے طور پر شائع کرے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .